میں وہ دنیا ہوں جہاں تیری کمی ہے سائیاں

غــــــزل
شاعر:علی زریون

میں وہ دنیا ہوں جہاں تیری کمی ہے سائیاں
میری آنکھوں میں جدائی کی نمی ہے سائیاں

میرے زخموں کی دوا تیرے سوا کوئی نہیں
میری تنہائی میری جاں پہ بنی ہے سائیاں

اپنے ٹوٹے ہوئے خوابوں کو سنبھالوں کیسے
خود کو دنیا کی نگاہوں سے چھپا لوں کیسے

اپنے ہاتھوں سے دیا دل کا بجھا لوں کیسے
اپنے ہاتھوں سے دیا دل کا بجھا لوں کیسے

میری تنہائی میری جاں پہ بنی ہے سائیاں
میری آنکھوں میں جدائی کی نمی ہے سائیاں

میری ہستی کو ہرا کر دے خزاں ہوں مولا
دے مجھے میرا پتہ کوئی کہاں ہوں مولا

اک بجھے گھر کے چراغوں کا دھواں ہوں مولا
اک بجھے گھر کے چراغوں کا دھواں ہوں مولا

میری آواز میرے دل میں دبی ہے سائیاں
میری آنکھوں میں جدائی کی نمی ہے سائیاں

حناء لگاؤ دیر نہ اب دل کو صاف کرنے میں
بھلائی سب کی ہے یاروں معاف کرنے میں

اُن ہی کو قتل کریں گی یہ ساری تلواریں
لگے ہوئے ہیں جو تلوار صاف کرنے میں


Post a Comment

To be published, comments must be reviewed by the administrator *

أحدث أقدم