اے مرے یار ہراک بات کی حد ہوتی ہے

غــــــــــــــزل

شـــــــاعــــــر: سرفراز ضیاء

 

اے مرے یار ہراک بات کی حد ہوتی ہے

ذہن میں چلتے خیالات کی حد ہوتی ہے

 

جانتا ہوں کہ مقدر یہ سیہ بختی نہیں

ہر اندھیرے میں گھری رات کی حد ہوتی ہے

 

راستے چاروں طرف گاؤں میں آ جاتے ہیں

سب سمجھتے ہیں مضافات کی حد ہوتی ہے

 

بات بے بات سوالات کی بارش کیوں کر

اے مری جان سوالات کی حد ہوتی ہے

 

میرے ماں باپ تو کہتے تھے کہ گھر سب کا ہے

بھائی کہتے ہیں مکانات کی حد ہوتی ہے

 

یہ جبینوں کے نشاں ہم کو ضیا کہتے ہیں

آج کل دیکھ عبادات کی حد ہوتی ہے

Post a Comment

To be published, comments must be reviewed by the administrator *

أحدث أقدم
Post ADS 1
Post ADS 1