آ جا کہ انتظار ِ نظر ہیں کبھی سے ہم
مایوس ہو نہ جائیں کہیں زندگی سے ہم
اے عکسِ زلفِ یار ہمیں تو پناہ دے
گھبرا کے آ گئے ہیں بڑی روشنی سے ہم
برسوں رہی ہے جن سے رہ و رسمِ دوستی
انکی نظر میں آج ہوئے اجنبی سے ہم
اس رونق ِ بہار کی محفل میں بیٹھ کر
کھاتے رہے فریب بڑی سادگی سے ہم
ساغر صدیقی
إرسال تعليق