تیرا چپ رہنا مرے ذہن میں کیا بیٹھ گیا


غــــــــــــــزل

شــــــــــاعــــــــر: تہذیب حافی



تیرا چپ رہنا مرے ذہن میں کیا بیٹھ گیا

اتنی آوازیں تجھے دیں کہ گلا بیٹھ گیا



یوں نہیں ہے کہ فقط میں ہی اُسے چاہتا ہوں

جو بھی اُس پیڑ کی چھاوں میں گیا بیٹھ گیا



اتنا میٹھا تھا وہ غصے بھرا لہجہ مت پوچھ

اُس نے جس جس کو بھی جانے کا کہا بیٹھ گیا



اپنا لڑنا بھی محبت ہے تمھیں علم نہیں

چیختی تم رہی اور میرا گلا بیٹھ گیا



اُس کی مرضی وہ جسے پاس بٹھا لے اپنے

اس پہ کیا لڑنا فلاں میری جگہ بیٹھ گیا



بات دریاوں کی، سورج کی، نہ تیری ہے یہاں

دو قدم جو بھی مرے ساتھ چلا بیٹھ گیا



بزمِ جاناں میں نشستیں نہیں ہوتیں مخصوص

جو بھی اک بار جہاں بیٹھ گیا، بیٹھ گیا

 💕💕💕

0 comments: