مجھے نہیں ہے

غزل
لباس تن سے اُتار دینا
کسی کو بانہوں کے ہار دینا
پھر اُسکے جذبوں کو مار دینا
اگر محبت یہی ہے جاناں
تو معاف کرنا مجھے نہیں ہے

گناہ کرنے کا سوچ لینا
حسین پریاں دبوچ لینا
پھر اُسکی آنکھیں ہی نوچ لینا
اگر محبت یہی ہے جاناں
تو معاف کرن مجھے نہیں ہے

کسی کو لفظوں کے جال دینا
کسی کو جذبوں کی ڈھال دینا
پھر اُسکی عزت اُچھال دینا
اگر محبت یہی ہے جاناں
تو معاف کرن مجھے نہیں ہے

اندھیر نگری میں چلتے جانا
حسین کلیاں مسلتے جانا
اور اپنی فطرت پہ مسکرانا
اگر محبت یہی ہے جاناں
تو معاف کرن مجھے نہیں ہے

محمدبابرزمان

Post a Comment

To be published, comments must be reviewed by the administrator *

Previous Post Next Post