Ticker

5/recent/ticker-posts

دستور یہاں بھی گونگے ہیں فرمان یہاں بھی اندھے ہیں

دستور یہاں بھی گونگے ہیں فرمان یہاں بھی اندھے ہیں

اے دوست خدا کا نام نہ لے ایمان یہاں بھی اندھے ہیں

 

تقدیر کے کالے کمبل میں عظمت کے فسانے لپتے ہیں

مضمون یہاں بھی بہرے ہیں عنوان یہاں بھی اندھے ہیں

 

زر دار توقّع رکھتا ہے نادار کی گاڑھی محنت پہ

مزدور یہاں بھی دیوانے ذیشان یہاں بھی اندھے ہیں

 

کچھ لوگ بھروسہ کرتے ہیں تسبیح کے چلتے دانوں پر

بے چین یہاں یزداں کا جنوں انسان یہاں بھی اندھے ہیں

 

بے نام جفا کی راہوں پر کچھ خاک سی اڑتی دیکھی ہے

حیران ہیں دلوں کے آئینے نادان یہاں بھی اندھے ہیں

 

بے رنگ شفق سی ڈھلتی ہے بے نور سویرے ہوتے ہیں

شاعر کا تصوّر بھوکا ہے سلطان یہاں بھی اندھے ہیں

ساغرصدیقی


Post a Comment

0 Comments