یوں اکیلامجھے سب چھوڑ گئےہیں گویا...!


غــــــــــــــزل

شاعر:لیاقت علی عاصم


جسم پرطوق نہ زنجیرکی گنجائش ہے!

ہاں مگرسینےمیں اک تیرکی گنجائش ہے!

 

دیکھتے ہی تجھے چپ ہو گئی ساری محفل!

اب بھی ظالم کسی تقریرکی گنجائش ہے...؟

 

ہےتوبھرپوربہت تیری نمائش گہِ کُن...

اس میں لیکن تری تصویرکی گنجائش ہے!

 

قتل گاہیں ہیں بہت دارورسن ایک نہیں!!

مان لو، شہر میں تعمیرکی گنجائش ہے!

 

یوں اکیلامجھے سب چھوڑ گئےہیں گویا...!

دشت میں ایک ہی رہ گیرکی گنجائش ہے!

 

بس یہی سوچ کےاوروں کی طرح میں لکھّا!

اس زمیں میں ابھی جاگیر کی گنجائش ہے...!

 

ویسےاظہاروبیاں میں ہے مکمل 'عاصم'!

آپ کےشعرمیں تاثیرکی گنجائش ہے!!

 

Post a Comment

To be published, comments must be reviewed by the administrator *

Previous Post Next Post
Post ADS 1
Post ADS 1