آ کسی روز کسی دکھ پہ اکٹھے روئیں

دل کو چھو لینے والی
غــــــزل

آ کسی روز کسی دکھ پہ اکٹھے روئیں
جس طرح مرگ جواں سال پہ دیہاتوں میں
بوڑھیاں روتے ہوئے بین کیا کرتی ہیں
جس طرح ایک سیاہ پوش پرندے کے کہیں گرنے سے
ڈار کے ڈار زمینوں پہ اتر آتے ہیں
چیختے، شور مچاتے ہوئے، کرلاتے ہوئے
اپنے محروم رویوں کی المناکی پر
اپنی تنہائی کے ویرانوں میں چھپ کر رونا
اجنبیت کے گھٹا ٹوپ سیہ غاروں میں
شہر سے دور بیابانوں میں چھپ کر رونا
اک نئے دکھ کے اضافے کے سوا کچھ بھی نہیں
اپنی ہی ذات کے گنجل میں الجھ کر تنہا
اپنے گمراہ مقاصد سے وفا ٹھیک نہیں
قافلہ چھوڑ کے صحرا میں صدا ٹھیک نہیں
ہم پرندے ہیں نہ مقتول ہوائیں پھر بھی
آ کسی روز کسی دکھ پہ اکٹھے روئیں
 
شـــــاعـــــــر:فــرحـت عــــباس شــــاہ

Post a Comment

To be published, comments must be reviewed by the administrator *

Previous Post Next Post